Ticker

12/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

 




'اب گھر میں صرف سناٹا ہے': کورونا سے 11 دن میں 2 بچوں کو کھونے والی ماں کی داستان


فوٹو بشکریہ اسکائی نیوز


عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں خاندان اپنے پیاروں کوکھو چکے ہیں اور سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں سامنے آئی ہیں جہاں ڈیڑھ لاکھ کے قریب لوگ اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔
امریکا کی سب سے زیادہ متاثر ریاستوں میں سے ایک فلوریڈا بھی ہے جہاں کیسز کے ساتھ ساتھ اموات کی تعداد بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
رواں ہفتے ریاست فلوریڈا میں صرف ایک دن میں 173 ہلاکتیں بھی سامنے آئیں۔
فلوریڈا کی رہائشی مونیٹے ہکس نے اس وبا کے دوران اس خوف کا سامنا کیا ہے جس کا تصور کرنا بھی کسی ماں کے لیے ناممکن ہے۔
مونیٹے ہکس نے اس مہلک وائرس کی وجہ سے ایک نہیں بلکہ صرف 11دنوں میں اپنے 2 بچوں کو کھودیا۔
جون کی ایک صبح ان کے 20 سالہ بیٹے بائرون کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔
مونیٹے نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ معاملہ اس قدر سنگین صورت اختیار کرے گا۔"میں وہیں موجود تھی اور مجھے کوڈ بلیو سنائی دے رہا تھا۔۔۔لیکن صرف پانچ سیکنڈ بعد وہ باہر آئے اور مجھے بتایا کہ اسے دل کا دورہ پڑا ہے۔"
اس کے صرف کچھ ہی گھنٹوں میں ان کے بیٹے کی موت واقع ہوگئی۔
اس واقعے کے چند ہی دن بعد بائرون کی 22سالہ بہن مئےچائلا نے سردرد اور بخار کی شکایت کی۔ وہ کئی دن تک اس مرض کا مقابلہ کرتی رہی مگر اپنے بھائی کے موت کے گیارہوں دن اس کا بھی انتقال ہو گیا۔

—مونیٹے ہکس کے دونوں بچوں کی تصویر
مونیٹے ہکس کا کہنا ہے کہ "میں نے سوچابھی نہیں تھا کہ میرے ساتھ ایسا ہو جائے گا۔۔۔اتنی کم عمر میں اپنے بچوں کو کھو دینا۔۔۔وہ تو فرشتے تھے ، میرے لیے یہ بہت مشکل تھا۔"
مونیٹے ہکس دنیابھر میں بہت سے دیگر افراد کی طرح اپنے بچوں کو آخری وقت میں بچوں سے بات کر سکیں اور نہ ہی ان کو چھو سکیں۔
مونیٹے کے مطابق وہ آخری وقت میں اپنے بچوں کے کان یہ کہنا چاہتی تھیں کہ وہ مرض کے خلاف لڑیں مگر ایسا نہ ہو سکا۔
جب مونیٹے ہکس سے پوچھا گیا کہ ان کے لیے سب سے مشکل چیز کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ "رات میں سونے کے لیے بستر پر جانا کیونکہ اب میرے گھر صرف سناٹا ہے۔"
ڈاکٹرو ں کا کہنا ہے کہ دونوں بچوں کی موت کی وجہ کوروناوائرس تھا مگر وہ اس کے ساتھ ساتھ دمہ اور موٹاپے کی بیماروں کا بھی شکار تھے۔

Post a Comment

0 Comments