Ticker

12/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

 




ترکی کی تاریخی آیا صوفیہ مسجد میں 86 برس بعد نماز جمعہ ادا، طیب اردوان کی بھی شرکت


ترکی کے شہر استنبول کی معروف جامع مسجد آیا صوفیہ میں 86 برس بعد نماز جمعہ ادا کی گئی۔
نماز جمعہ سے قبل مسجد میں تلاوت قرآن پاک کی گئی، مسجد میں آج تقریباً ڈیڑھ ہزار افراد نے نماز جمعہ ادا کی۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں ترک صدر رجب طیب اردوان اورمعروف شخصیات سمیت بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے۔
آیا صوفیہ مسجد شریف کبیرہ کے نام سے کھولے گئے ٹوئٹر اکاؤنٹ کا افتتاح ’’بسم اللہ‘‘ کے ساتھ کیا گیا جسے ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے اکاؤنٹ سے بھی شیئر کیا۔ 
ترک میڈیا کے مطابق آیا صوفیا مسجد میں نماز جمعہ کے موقع پر اطراف میں لوگوں کا رش ہونے کی وجہ سے مرد و خواتین کے لیے مختص کی گئی تمام جگہیں مکمل طور پر بھر گئیں۔
میڈیا کے مطابق عوام کی بڑی تعداد کے باعث مسجد آیا صوفیا کے احاطے میں مزید افراد کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے مسجد کے احاطے سے نماز جمعہ ادا کی۔
خیال رہے کہ آیا صوفیہ کی عمارت 1500 برس پرانی ہے جہاں ہر سال 30 لاکھ سیاح آتے ہیں، یہ عمارت چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول کے دور میں بنائی گئی تھی اور تقریباً 1000 سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر تھی۔
1453 میں سلطنتِ عثمانیہ نے اسے ایک مسجد بنا دیا تھا لیکن 1934 میں مصطفٰی کمال اتاترک کے دور حکومت میں اسے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا اور اِس وقت یہ عمارت اقوام متحدہ کے ورلڈ ہیریٹیج فہرست میں بھی شامل ہے۔
ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب اردوان نے الیکشن مہم کے دوران آیا صوفیہ کو ایک مرتبہ مسجد بنانے کا وعدہ کیا تھا اور اس حوالے سے ایک کیس بھی عدالت میں چل رہا تھا۔
ترکی کی کونسل آف اسٹیٹ نے اس کیس کا فیصلہ 2 جولائی کو سنانا تھا لیکن اُس دن مختصر سماعت کے بعد فیصلے کو 15 دن کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔
تاہم 10 جولائی 2020 کو عدالت نے اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے آیا صوفیہ کی میوزیم کی حیثیت ختم کر دی اور پھر ترک صدر نے آیا صوفیہ میوزیم کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے احکامات پر دستخط کر دیے۔

Post a Comment

0 Comments